23-Apr-2022-تحریری مقابلہ
نظم
رہ رہ کہ کہہ رہی ہیں
انگڑایاں تمہاری
کہ تپتے ہوئے بدن کو
کوئی آ کہ اب بگھوئے
دیکھو چھلگ چھلک کر
کیسے مچل رہا ہے
تیرا شباب جاناں
اب تو بہک رہا ہے
یہ تکلفیں نگاہیں
یہ پھولی پھولی سانسیں
یہ بی چین سی ادائیں
کچھ تو طلب رہی ہیں
شاید کہ جل رہے ہو
جو سینے سے اٹھ رہا ہے
دھواں دھواں سا رہ کر
شاید شباب تیرا
اب تیرے بس نہیں ہے
تیرے جوانی تجھ سے
کچھ اور مانگتی ہے
لیکن حجاب تیرا
روکتا ہے تجھ کو
کوئی خیال تیرا
روکتا ہے تجھ کو
میرا بھی حال یہ ہے
میں بھی مچل رہا ہوں
جیسے تڑپتا تو ہے
میں بھی تڑپ رہا ہوں
آ کہ گلے سے لگ جا
آ مجھ کو گلے لگالے
اپنے تڑپ بجھالے
میرے جلن مٹادے
تو میرا ہو کہ آجا
اپنا مجھے بنالے
دل میں مجھے بسا کر
تو روح میں سمالے
آ مجھ.کو گلے لگالے
سجاد علی سجاد
Shnaya
26-Apr-2022 03:33 PM
Nice
Reply
Neha syed
23-Apr-2022 08:05 PM
Nice
Reply
Fareha Sameen
23-Apr-2022 04:32 PM
بہت خوب
Reply